Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ù†Û’ Ø+ضرت یونس علیہ السلام سے یہ بات کہی کہ اے پغمبر خدا مجھ Ú©Ùˆ الله تعالیٰ Ù†Û’ فرمایا کہ تجھ Ú©Ùˆ اچھی طرØ+ پیٹ میں رکھوں اور کسی طرØ+ سے اذیت نہ دوں.

اور میرا پیٹ اب آپ کے واسطے زندان ہوا.

جب خدا چاہے گا تو یہاں سے نکال Ù„Û’ گا اور میرا پیٹ بھی غلاظت سے پاک ہے کیوں کہ میں ہر وقت خدا Ú©ÛŒ یاد میں Ù„Ú¯ÛŒ رہتی ہوں اور میرا کام تسبیØ+ Ùˆ تقدیس میں مصروف رہنا ہے اور تمھارے واسطے یہی میرا پیٹ عبادت گاہ بنا .


اے مومنو ذرا غور تو کرو کہ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ کس طرØ+ خدا Ú©ÛŒ عبادت کرتی ہے اور Ø+ضرت یونس علیہ السلام پر غور کرو کہ وہ Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ú©Û’ پیٹ میں بھی خدا Ú©ÛŒ عبادت کرتے رہے اور تم لوگ دنیا Ú©Û’ پیچھے اپنے اوقات برباد کرتے ہو.

کیوں خدا کی عبادت نہیں کرتے اور ہر آن آلائش دنیا میں اپنے کو ڈبوتے ہو اور خدا سے دور ہوتے ہو اور اپنی عاقبت خراب کرتے ہو.

یاد رکھو جو مومن خدا کا پیارا ہو گا وہ البتہ اس کی عبادت میں کثرت سے مصروف رہے گا اور اپنے کو معصیت سے باز رکھے گا.

الغرض بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ جو Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ø+ضرت یونس علیہ السلام Ú©Ùˆ Ù†Ú¯Ù„ گئی تھی اس Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ Ù†Û’ چالیس دن تک اپنا منہ کھلا رکھا تھا کہ کہیں منہ بند کرنے سے Ø+ضرت یونس علیہ السلام Ú©Ùˆ کوئی اذیت نہ پہنچے کیونکہ وہ بندہ خاص خداوند کریم Ú©Û’ ہیں .

اور مسلسل چالیس روز تک Ø+ضرت یونس علیہ السلام Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ کھایا پیا نہیں.

اس وجہ سے بدن کی تاب و طاقت جاتی رہی.

اور نہایت Ù†Ø+یف Ùˆ کمزور ہو گئے لیکن اس کمزوری Ú©Û’ باوجود بھی وہ عبادت الٰہی اور ذکر الله میں مشغول رہتے تھے

اور اسی ذکر و ازکار کی وجہ سے الله رب العزت نے ان کو اس مچھلی کے پیٹ کے اندھیروں سے نجات دی.

ØŒ قصص الانبیا، صفØ+ہ نمبر 194